اب یہ بچے نہیں بہلاوے میں آنے والے
اب یہ بچے نہیں بہلاوے میں آنے والے
کل بھی آئے تھے ادھر کھیل دکھانے والے
ایک مدت سے خموشی کا ہے پہرہ ہر سو
جانے کس اور گئے شور مچانے والے
ہو کا عالم جو تھا پہلے وہ ہے قائم اب بھی
گھومتے تھک گئے بستی کو جگانے والے
عشق کی آگ نے جلووں کو جواں رکھا ہے
لوگ باقی ہیں ابھی ناز اٹھانے والے
اس کا ہر تیر نظر دل میں اتر جاتا ہے
یوں تو دیکھے ہیں بہت ہم نے نشانے والے
جس کو کرنا تھا یہاں کام وہ تو کر بھی گئے
رت جگا کرتے رہے ڈھول بجانے والے
اب تو صحرا میں سمندر کا سکوں در آیا
جب سے عنقا ہوئے ہیں خاک اڑانے والے
- کتاب : maazii ka aainda
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.