اب یہ دھن چھوڑ بھی دو اس کو کہاں پاؤ گے
اب یہ دھن چھوڑ بھی دو اس کو کہاں پاؤ گے
گھر چلو ورنہ کہیں اور نکل جاؤ گے
اب اسی زخم سے گل پوش بدن ہے سارا
آؤ دیکھو تو سہی پھول سے کھل جاؤ گے
ہم بھی اب تک اسی منظر کے فسوں میں گم ہیں
تم بھی اس خواب کی تعبیر نہ سن پاؤ گے
آب آئینہ کو یوں دیکھتا رہتا ہوں کہ بس
صورت عکس تمہیں جیسے ابھر آؤ گے
ناخن عقل سے کب عقدۂ دل کھلتا ہے
چھوڑ دو ورنہ تمہیں اس میں الجھ جاؤ گے
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 40)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.