اب زباں خنجر قاتل کی ثنا کرتی ہے
اب زباں خنجر قاتل کی ثنا کرتی ہے
ہم وہی کرتے ہیں جو خلق خدا کرتی ہے
پھر کوئی رات بجھا دیتی ہے میری آنکھیں
پھر کوئی صبح دریچے مرے وا کرتی ہے
ایک پیمان وفا خاک بسر ہے سر شام
خیمہ خالی ہوا تنہائی عزا کرتی ہے
ہو کا عالم ہے گرفتاروں کی آبادی میں
ہم تو سنتے تھے کہ زنجیر صدا کرتی ہے
کیسی مٹی ہے کہ دامن سے لپٹتی ہی نہیں
کیسی ماں ہے کہ جو بچوں کو جدا کرتی ہے
اب نمودار ہو اس گرد سے اے ناقہ سوار
کب سے بستی ترے ملنے کی دعا کرتی ہے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 39)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.