اب زندگی کا کوئی سہارا نہیں رہا
اب زندگی کا کوئی سہارا نہیں رہا
سب غیر ہیں کوئی بھی ہمارا نہیں رہا
اغیار کی نظر میں رہے مثل خار ہم
اب جینا جاگنا بھی ہمارا نہیں رہا
صوبائی عصبیت نے کھلائے کچھ ایسے گل
اب بھائی بھائی کا بھی سہارا نہیں رہا
اب تو ہماری ناؤ ہے طغیانیوں کے بیچ
نزدیک و دور کوئی کنارا نہیں رہا
خون جگر سے سینچا تھا ہم نے جو اک شجر
ہاں اب تو وہ شجر بھی ہمارا نہیں رہا
چن چن کے تنکے ہم نے بنایا تھا آشیاں
یہ کیا غضب وہ گھر بھی ہمارا نہیں رہا
ماضی کی کچھ حسین سی یادیں ہی رہ گئیں
آنکھوں میں اور کوئی نظارہ نہیں رہا
اہل چمن یہ کہتے ہیں آگے بڑھوں غزلؔ
اب کوئی حق چمن یہ تمہارا نہیں رہا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 412)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.