Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابد کے طشت میں کچھ پھول اور ستارے لیے

شاہد ماکلی

ابد کے طشت میں کچھ پھول اور ستارے لیے

شاہد ماکلی

MORE BYشاہد ماکلی

    ابد کے طشت میں کچھ پھول اور ستارے لیے

    یہ میں ہوں دور سے آیا ہوا تمہارے لیے

    عجب تھی ان سے ملاقات پر تپاک مری

    وہ میرے خس کدے میں آ گئے شرارے لیے

    دیار گریہ کی گلیوں میں ایسی پھسلن ہے

    بشر گزرتے ہیں دیواروں کے سہارے لیے

    بچھا کے ان کو میں چاہے جدھر اتر جاؤں

    رواں ہوں ناؤ میں دریا کے دو کنارے لیے

    بلندی سے گرے مضمون کی طرح ہے حیات

    لڑھکتی پھرتی ہے لغزش کے استعارے لیے

    ہزار صبح سفر ناشتے کی میز پہ تھی

    میں گرم سیر ہوا نور کے حرارے لیے

    نہ جانے ابر مرا کس طرف روانہ ہے

    سیاہ رات کے پردے میں برق پارے لیے

    خدا سے خوف زدہ اتنا کر دیا گیا تھا

    کہ ہم نے سانس بھی دنیا میں ڈر کے مارے لیے

    یہی تھی شب جو زمیں سے گئی تھی نم لے کر

    اب آسماں سے چلی آ رہی ہے تارے لیے

    بہت سی خود میں تماثیل جمع کر لی ہیں

    کچھ اپنے واسطے کچھ خاص کر تمہارے لیے

    میں ڈھونڈ لایا کہیں سے کنایہ فردا کا

    کہیں سے گزرے ہوئے وقت کے اشارے لیے

    سماع کے لیے سرگوشیاں اٹھا لایا

    نظر کے واسطے فطرت سے کچھ نظارے لیے

    سب ایک ساتھ کہیں لاپتہ ہوئے شاہدؔ

    بلند کرنی ہے کس نے صدا ہمارے لیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے