عبث فکر دوا میں ہے پریشاں چارہ گر میرا
عبث فکر دوا میں ہے پریشاں چارہ گر میرا
مرا سر جائے گا تو جائے گا یہ درد سر میرا
اگر کچھ آرزو دل میں مرے ہے تو بس اتنی ہے
ترے تیر نظر کی نذر ہو جائے جگر میرا
ترے پیکان کو دل میں جگہ دی شوق سے میں نے
کلیجہ تو نے دیکھا اے بت بیداد گر میرا
وہ کہتے ہیں کہ ضد ہے آرزوؤں سے تری ورنہ
نہ ہو گر مدعا اس میں تو دل تیرا ہے گھر میرا
میں وہ آفت طلب ہوں رات دن میری دعا یہ ہے
کہ سر جائے تو جائے پر نہ جائے درد سر میرا
ذرا وہ شوخ خنجر باندھ کر مقتل میں آئے تو
نرالا آج ہوگا سب سے مضمون کمر میرا
ادھر پہلو سے اٹھ کر کوئی جانے پر ہے آمادہ
ہوا جاتا ہے غم سے حال ادھر نوع دگر میرا
نکلوایا گیا جس بزم سے سو بار ذلت سے
وہیں پھر لے چلا مجھ کو دل وحشت اثر میرا
رقیبوں کے چلن کو یوں شکایت سامنے میرے
نہیں ہے میری جاں اس چال سے دل بے خبر میرا
مٹا جاتا ہے اب مہر و وفا کا نام عالم سے
ہوا جاتا ہے دنیا سے کوئی دم میں سفر میرا
ترا تیر نظر دیکھوں تسلی کس کی کرتا ہے
ادھر بیتاب دل میرا ادھر نالاں جگر میرا
وہ ان کا وار خنجر کا لگانا مجھ پہ تن تن کر
وہ ہونا قتل گہہ میں شوق سے سینہ سپر میرا
چلایا ناز سے تیر نظر جب اس ستم گر نے
نشانہ بن گیا کس شوق سے نشترؔ جگر میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.