عبث ہے دوری کا اس کے شکوہ بغل میں اپنے وہ دل ربا ہے
عبث ہے دوری کا اس کے شکوہ بغل میں اپنے وہ دل ربا ہے
شیام سندر لال برق
MORE BYشیام سندر لال برق
عبث ہے دوری کا اس کے شکوہ بغل میں اپنے وہ دل ربا ہے
چبھی ہے قالب میں جس طرح جاں اسے طریقہ سے وہ چھپا ہے
مکاں بھی ہے وہ مکیں بھی ہے وہ وہی ملا ہے وہی جدا ہے
اسی کا جلوہ ہر ایک سو ہے وہی ہے ظاہر وہی چھپا ہے
غم محبت ہے اس کا جس کو نہیں وہ غم عین ہے وہ راحت
خراب جو عشق میں ہے اس کے نہیں وہ بگڑا بنا ہوا ہے
نہ پارسائی نماز سے ہے نہ روزہ داری ہے زہد و تقویٰ
مئے محبت پئے جو اس کی وہی حقیقت میں پارسا ہے
وہ رنج آخر کو ہوگا راحت وہ مرگ عمر دوام ہوگی
جو عشق صادق میں مر مٹا تو تو پھر عبث شاکیٔ جفا ہے
نہ کوئی دشمن نہ دوست اپنا نہ نیک و بد سے ہمیں تعلق
جو چشم وحدت سے ہم نے دیکھا نہ کچھ برا ہے نہ کچھ بھلا ہے
جو درد ہجراں سے جاں بہ لب ہے علاج ممکن ہے اس کا کیوں کر
مسیح سمجھے ہیں جس کو وہ خود مرض میں الفت کی مبتلا ہے
جہاں میں صدہا ہزارہا گھر بسے جو تھے وہ اجڑ گئے ہیں
نہ ہوگا ویران خانۂ دل جہاں وہ بت آ کے بس گیا ہے
جو ہے طلب گار اس کا صادق ہوا ہے دونوں جہاں سے فارغ
نہ حور و غلماں کا ہے وہ خواہاں نہ وہ حسینوں پہ شیفتہ ہے
زبان انساں میں کب ہے قدرت کرے جو اظہار شان وحدت
نہ ابتدا سے ہے کوئی واقف نہ اس کی معلوم انتہا ہے
اٹھا لے فضل و کرم سے یا رب کریم ہے اور رحیم تو ہے
جو برقؔ بار عظیم عصیاں سے گر کے در پر ترے پڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.