عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا
عبث ہے شاخ قد آور پہ آشیاں رکھنا
زمیں کو راس کب آیا ہے آسماں رکھنا
سفر کرو کہ ٹھہر جاؤ اک عذاب ہے یہ
قدم کو ہجرت و منزل کے درمیاں رکھنا
کسی کا شور فغاں سن کے یاد آیا بہت
فصیل غم میں مرا درد بے زباں رکھنا
کھلی فضا میں تو شبنم بھی بار لگتی ہے
اگر ہے طرز کہن سر پہ سائباں رکھنا
یہ لوگ اپنی ہی دیوار کے نقب زن ہیں
کبھی نہ بھول کے تم گھر کا پاسباں رکھنا
ہے ناؤ موجوں کی زد میں مگر ہمیں عابدؔ
نہ آیا باد مخالف پہ بادباں رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.