عبث ہیں ناصحا ہم سے ز خود رفتوں کی تدبیریں
عبث ہیں ناصحا ہم سے ز خود رفتوں کی تدبیریں
رکے ہے بحر کب گو موج سے ہوں لاکھ زنجیریں
ہماری آہ سے آگے تو پتھر آب ہوتے تھے
پہ کیا جانے وہ اب کیدھر گئیں نالے کی تاثیریں
یہ اک صورت ہے گر کھینچے وہ میرے یار کا نقشہ
میں کب معنوں ہوں یوں مانی لکھے گر لاکھ تصویریں
لگائی آگ پانی میں یہ کس کے عکس نے پیارے
کہ ہم دیگر چلی ہیں موج سے دریا میں شمشیریں
سنا ہی میں نہ گوش لطف سے احوال کو میرے
چھپی تھیں ورنہ خاموشی میں اپنی لاکھ تقریریں
رکھے ہے ہوش اگر تو قصر کر طول عمارت کا
کہ اس بنیاد پر کب تک کرے گا تو یہ تعمیریں
گریباں کی تو قائمؔ مدتوں دھجئیں اڑائی ہیں
پہ خاطر جمع اس دن ہووے جب سینے کو ہم چیریں
- Deewan-e-Qaem Chandpuri (Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.