ابھی آئی تھی خوابوں میں گئی کیا
ابھی آئی تھی خوابوں میں گئی کیا
جنوں میرا ہے اس کی آگہی کیا
محبت عارضی ہے ہے تو ہوگی
مجھے دنیا ملی ہے دائمی کیا
چلو موجوں میں گھر کرنا سکھائیں
کہ ساحل آشنا یہ زندگی کیا
تری مجبوریوں سے پوچھنا ہے
یہ تم ہنستی ہو اپنی ہی ہنسی کیا
ادھر دیواریں ساری گر چکی ہیں
ادھر رستے میں دنیا آ گئی کیا
لو پچھم سے نکل آیا ہے سورج
تو کیا وہ پھر سے میری ہو گئی کیا
ارے او جبہ و دستار والو
ریا کاری ہوئی ہے بندگی کیا
میں چلنے کی ہی کوشش میں گرا ہوں
مرے ہاتھوں سے قسمت بھی گری کیا
نہ میرا راستہ ہے اور نہ منزل
مرے اللہ مجھ میں ہے کمی کیا
زباں تو ہے مری تہذیب لیکن
ادب ہی مر چکا تو شاعری کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.