ابھی ابھی تھا تبسم ابھی حجاب میں ہے
ابھی ابھی تھا تبسم ابھی حجاب میں ہے
زمانے بھر کا تلون ترے شباب میں ہے
ضمیر لوح و قلم جس سے پیچ و تاب میں ہے
وہ راز میرے دل خانماں خراب میں ہے
تصور اس کا مرے دیدۂ پر آب میں ہے
جو بے حجاب بھی ہو کر ابھی حجاب میں ہے
نگاہ حسن سے ازل جو کوندی تھی
وہ برق دیکھ مرے ساغر شراب میں ہے
بس ایک سبزۂ بیگانہ پر نہیں موقوف
یہ وہ چمن ہے جہاں ذرہ ذرہ خواب میں ہے
لکھا تھا کلک ازل نے جو حسن و مستی پر
وہ تبصرہ بھی تری چشم نیم خواب میں ہے
بالاتفاق تم اب بن گئے نہ مرکز حسن
یہی تو بات مرے حسن انتخاب میں ہے
خیال ترک محبت درست فیضؔ مگر
میں پوچھتا ہوں یہ امکان آنجناب میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.