ابھی باقی شرم تھوڑی حیا ہے
ابھی باقی شرم تھوڑی حیا ہے
سخن اپنا کہ دیکھو سب نیا ہے
سفینے دور ہیں وقتاً فوقتاً
یہ آدم رک گیا یا چل رہا ہے
او پاگل سیدھ میں رستہ نہیں ہے
اسی کا درد ہے جس کی دوا ہے
مبارک چیز ہے انساں ہمیں بھی
کبھی ٹک ہنس رہا ٹک رو رہا ہے
ہمارا دل بھی ہے اندر تو جھانکو
یہ چہرہ شام سے ہی خوش بڑا ہے
بلا کا زخم ہے کچھ کم تماشا
سنو تو شعر اک تازہ لکھا ہے
ابان کشتہ غم اچھی سناؤ
یہاں میں ہوں قلم ہے اور خدا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.