ابھی بجھو نہ ستارو ذرا ٹھہر جاؤ
ابھی بجھو نہ ستارو ذرا ٹھہر جاؤ
اے میری آنکھ کے تارو ذرا ٹھہر جاؤ
ہوں سر پہ بوجھ لیے زندگی کا کب سے کھڑا
یہ میرا بوجھ اتارو ذرا ٹھہر جاؤ
چلے ہو تم بھی بہت پانیوں کے ساتھ مگر
تھکے تھکے سے کنارو ذرا ٹھہر جاؤ
لٹی ہوئی سی یہ محفل بھی تم سے جاگ اٹھے
لٹے ہوئے سے سہارو ذرا ٹھہر جاؤ
وہ جس کے نام ہماری یہ چند سانسیں ہیں
اسے کہیں سے پکارو ذرا ٹھہر جاؤ
ہے پھر سے خوں کی ضرورت مرے قبیلے کو
اے دل مجھی کو پکارو ذرا ٹھہر جاؤ
یہ جانتے ہیں کہ زریابؔ پھر خزاں ہوگی
ذرا سا وقت بہارو ذرا ٹھہر جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.