ابھی چمن ابھی گل بس یہی سماں دیکھا
ابھی چمن ابھی گل بس یہی سماں دیکھا
قفس کو بھی مری آنکھوں نے آشیاں دیکھا
قفس کو دیکھ کے جب سوئے آشیاں دیکھا
زمیں سے چرخ تک اٹھتا ہوا دھواں دیکھا
جو کہہ کے لفظ وفا چپ رہا تو وہ بولے
کہاں سے چھوڑ دی ظالم نے داستاں دیکھا
تڑپ کے آپ ہی باہر تھا آپ پردے کے
نگاہ یاس سے یوں سوئے پاسباں دیکھا
نہ پوچھ دشت تمنا کی واردات نہ پوچھ
ہر ایک ذرے کے پردے میں آسماں دیکھا
تڑپ نقاب کی تھی یا جھلک تھی پردے کی
ابھی کلیم نے جلوہ ترا کہاں دیکھا
چھپے تھے ابر کی رگ رگ میں تار بجلی کے
بھری بہار میں جب سوئے آسماں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.