ابھی دل کو کہاں راحت ملی ہے
ابھی دل کو کہاں راحت ملی ہے
وہی احساس غم ہے غم وہی ہے
لئے جائیں کہاں تک غم کے تحفے
کہاں تک آزمائش کی گھڑی ہے
گھٹا جاتا ہے دم اب بستیوں میں
دھوئیں کی موج ہر گھر سے اٹھی ہے
بھٹکتا ہے وہی دشت طلب میں
جو دل دیوانۂ آسودگی ہے
نظر آتا ہے ذرہ ذرہ شعلہ
یہ کیسی رت ہوا کیسی چلی ہے
کسی دن بے خبر ہو جاؤں خود سے
مسلسل فکر شوریدہ سری ہے
جو یوں دیکھو تو اک عالم ہے روشن
مگر سوچو تو ہر سو تیرگی ہے
ہر اک پتھر کو ہیرا کیوں سمجھ لیں
ہر اک پتھر اگرچہ دیدنی ہے
کبھی آرام جاں تھی خود کلامی
شمیمؔ اب یہ عذاب زندگی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.