ابھی حسن خود سے ہے بے خبر ابھی عشق بھی ہے نہاں نہاں
ابھی حسن خود سے ہے بے خبر ابھی عشق بھی ہے نہاں نہاں
جے کرشن چودھری حبیب
MORE BYجے کرشن چودھری حبیب
ابھی حسن خود سے ہے بے خبر ابھی عشق بھی ہے نہاں نہاں
نہ ہیں قصے راز و نیاز کے نہ فسانے دل کے زباں زباں
کبھی بھول سکتا ہوں ہم نشیں وہ نگاہ الفت اولیں
وہ سماں تھا کتنا حسیں حسیں تھی وہ شب بھی کتنی جواں جواں
ترے عشق نے مجھے کر دیا غم دو جہاں سے ہی بے نیاز
کہ میں خار زار حیات سے بھی گزر رہا ہوں رواں رواں
مرے دل کا حال جو ہو سو ہو ترے لب کا غنچہ کھلا رہے
رہے گرتی نظروں کی بجلیاں مرا چاہے کانپے رواں رواں
کبھی جنگلوں میں بھٹک گئے کبھی سیر کی ہے چمن چمن
تری یاد درد کسک مگر رہی ساتھ ساتھ یہاں وہاں
نہ حرم میں تیرا نشاں ملا نہ صنم کدے میں کوئی پتہ
کہ نہ جانے تیری تلاش میں میں پھرا بھٹکتا کہاں کہاں
ترے حسن صبر گداز کی نہیں تاب اس دل زار کو
مرا بہہ گیا وہ غرور عشق میں رہا ہوں کتنا کشاں کشاں
یہ تری نے بدل دئے مرے راستے مری منزلیں
یہ جہاں جہاں مجھے لے چلی میں چلا حبیبؔ وہاں وہاں
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 46)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.