ابھی اس قصۂ غم کو نہ تم چھیڑو نہ ہم چھیڑیں
ابھی اس قصۂ غم کو نہ تم چھیڑو نہ ہم چھیڑیں
مریض عشق بے دم کو نہ تم چھیڑو نہ ہم چھیڑیں
گلستان محبت پر کہر سا چھا گیا جیسے
گلوں پہ رقص شبنم کو نہ تم چھیڑو نہ ہم چھیڑیں
محبت کے فسانے کا بھلا انجام کیا ہوگا
ابھی اس فکر باہم کو نہ تم چھیڑو نہ ہم چھیڑیں
اداسی کا گھنا سایہ ہے اس معصوم چہرے پر
ہاں اس کی زلف کے خم کو نہ تم چھیڑو نہ ہم چھیڑیں
اندھیری رات میں پھر سے قیامت ڈھا رہا ہے وہ
ندی میں عکس ماہمؔ کو نہ تم چھیڑو نہ ہم چھیڑیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.