ابھی جوانی ہے میکدے پر ابھی تو بادل بھی ہے گھنیرا
ابھی جوانی ہے میکدے پر ابھی تو بادل بھی ہے گھنیرا
ابھی تو زندہ ہے حسن ساقی ابھی سلامت ہے عشق میرا
وہ شب کی سانسیں اکھڑ رہی ہیں وہ لڑکھڑانے لگا اندھیرا
اٹھو مصیبت کشو اٹھو بھی اٹھو کہ ہونے کو ہے سویرا
مجھے نہ محبوس کر سکے گی کسی بھی پازیب کی چھنا چھن
گرفت کی منزلوں سے آگے گزر چکا ہے شعور میرا
وہ سرمدی سا حسیں ترنم لطیف ہونٹوں کا اک تبسم
مجھے یہ احساس کیوں ہے پیہم کہ جیسے کچھ کھو گیا ہے میرا
نظر اٹھانا ادھر نہ افسرؔ برا ہے یہ ڈالروں کا چکر
ادھر ادھر ہو گئی صفائی جدھر جدھر اس نے ہاتھ پھیرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.