ابھی جو تھوڑا خلاف سا ہے
ابھی جو تھوڑا خلاف سا ہے
یہ رت تو بدلے لحاف سا ہے
ضمیر خود اعتراف سا ہے
گواہ وعدہ معاف سا ہے
مصالحت تو میں کر چکا تھا
یہ بھائی اب بھی خلاف سا ہے
قدم بڑھا کے یوں پیچھے ہٹنا
تو جرم کے اعتراف سا ہے
اکڑ میں جو پہنے پھر رہا ہے
انانیت کا غلاف سا ہے
یہ کیسی نظروں سے اس نے دیکھا
ہمارے دل میں شگاف سا ہے
نہا کے آتے ہیں چاندنی میں
ابھی تو بادل بھی صاف سا ہے
ہے اس کا کردار کتنا بونا
جو دیکھنے میں جراف سا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.