ابھی کہانی میں بچ نکلنے کے راستے ہیں
ابھی کہانی میں بچ نکلنے کے راستے ہیں
ابھی تو گنتی کی دسترس میں یہ حادثے ہیں
ہمارے ہاتھوں میں نا مرادی کی چابیاں ہیں
ہم اپنے کمرے کو اک اذیت سے کھولتے ہیں
یہ شب کو گلیوں میں کون پھرتا ہے سر جھکائے
چراغ طاقوں میں کس کے حصے کا اونگھتے ہیں
کسی طرح سے انہیں حقیقت میں کھینچ لائیں
ہم اپنی آنکھوں کے سبز خوابوں کو اینٹھتے ہیں
وجود خاکی کا رنگ و روغن اتر چکا ہے
سو اپنے حصے کا جتنا جینا تھا جی چکے ہیں
کئی زبانوں نے چکھ لیا ہے نیا زمانہ
کئی زبانوں پہ اب بھی ماضی کے ذائقے ہیں
ملال ہوتا ہے جن کا ٹہنی کو آج قاسمؔ
وہ خشک پتے ہوا نے کب کے اڑا دئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.