ابھی خاموش ہیں شعلوں کا اندازہ نہیں ہوتا
ابھی خاموش ہیں شعلوں کا اندازہ نہیں ہوتا
مری بستی میں ہنگاموں کا اندازہ نہیں ہوتا
جدھر محسوس ہو خوشبو اسی جانب بڑھے جاؤ
اندھیری رات میں رستوں کا اندازہ نہیں ہوتا
جو صدیوں کی کسک لے کر گزر جاتے ہیں دنیا سے
مورخ کو بھی ان لمحوں کا اندازہ نہیں ہوتا
یہ رہبر ہیں کہ رہزن ہیں مسیحا ہیں کہ قاتل ہیں
ہمیں اپنے نمائندوں کا اندازہ نہیں ہوتا
نظر ہو لاکھ گہری اور بصیرت آشنا پھر بھی
نقابوں میں کبھی چہروں کا اندازہ نہیں ہوتا
زمیں پر آؤ پھر دیکھو ہماری اہمیت کیا ہے
بلندی سے کبھی ذروں کا اندازہ نہیں ہوتا
وفاؤں کے تسلسل سے بھی اکثر ٹوٹ جاتے ہیں
محبت کے حسیں رشتوں کا اندازہ نہیں ہوتا
اتر جاتے ہیں روح و دل میں کتنی وسعتیں لے کر
غزل کے دل ربا لہجوں کا اندازہ نہیں ہوتا
سلیقے سے سجانا آئنوں کو ورنہ اے رزمیؔ
غلط رخ ہو تو پھر چہروں کا اندازہ نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.