ابھی ملے ہی نہیں تھے مجھے سراغ مرے
ابھی ملے ہی نہیں تھے مجھے سراغ مرے
ہوائے وقت نے گل کر دیے چراغ مرے
فلک شعور پہ غالب زمیں جبلت پر
خلا سمیٹے ہوئے ہیں دل و دماغ مرے
سنبھال رکھے گی اولاد آخرش کب تک
قلم دوات کتابیں بجھے چراغ مرے
گرا دیا تری تعمیر نے مرا سب کچھ
نہ گاؤں گاؤں رہا اور نہ باغ باغ مرے
قدم قدم پہ ملیں گے لہو کے خشک نشاں
بھٹکنے دیں گے نہ آئندگاں کو داغ مرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.