ابھی نہ کیجئے زحمت نقاب اٹھانے کی
ابھی نہ کیجئے زحمت نقاب اٹھانے کی
نظر میں تاب نہیں ہے نظر ملانے کی
ہمارے ہاتھ میں بس اک تمہارا دامن ہے
تمہارے ہاتھ میں تقدیر ہے زمانے کی
ہمارے پہلے تمہیں کون سر جھکاتا تھا
ہمیں نے رسم نکالی ہے سر جھکانے کی
ہجوم برق بھی آ کر قریب لوٹ گئی
کمال کر گئی تقدیر آشیانے کی
چمن میں اپنے نشیمن کی زندگی کتنی
رکھی ہے برق پہ بنیاد آشیانے کی
نگاہ ناز وہاں آسرا دیا تو نے
جہاں امید تھی کشتی کے ڈوب جانے کی
چمک ہی جاؤ گے دنیا میں ایک دن نیرؔ
غلامی کرتے رہو ان کے آستانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.