ابھی نہیں کہ ابھی محض استعارہ بنا
ابھی نہیں کہ ابھی محض استعارہ بنا
تو یار دست حقیقت مجھے دوبارہ بنا
کہ بہہ نہ جاؤں میں دریا کی رسم اجرا میں
قیام دے مری مٹی مجھے کنارہ بنا
ہم اپنا عکس تو چھوڑ آئے تھے پر اس کے بعد
خبر نہیں کہ ان آنکھوں میں کیا ہمارا بنا
مجھے جو بننا ہے بن جاؤں گا خود اپنے آپ
بنانے والے مجھے خوب پارہ پارہ بنا
ہجوم شہر کہ جس کی ملازمت میں ہوں میں
مرے لیے مری تنہائی کا ادارہ بنا
اسی لیے تو منافع میں ہے ہوس کا کام
کہ عشق میرے لیے باعث خسارہ بنا
شکاریوں کو کھلا چھوڑ دشت معنی میں
تو اپنے لفظ کو احساسؔ محض اشارہ بنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.