ابھی روشن ہوئی ہیں میرے گھر کی بتیاں مجھ سے
ابھی روشن ہوئی ہیں میرے گھر کی بتیاں مجھ سے
ہوا پھر لے نہ جائے چھین کر پرچھائیاں مجھ سے
کروں آنکھوں سے نم مٹی خلاؤں پھول رستے میں
تقاضا کر رہی ہیں خواہشوں کی بستیاں مجھ سے
یہ روز و شب کے ہنگامے در و دیوار کے اندر
بتاؤں کیا سلجھتی ہی نہیں اب گتھیاں مجھ سے
کسی سے مسکرا کر بات کر لیتا ہوں میں جب بھی
نہ جانے کیوں خفا رہتی ہیں تیری کھڑکیاں مجھ سے
یہ تنہائی کا موسم بھی دبے پاؤں گزر جاتا
اگر یادیں کسی کی بانٹ لیتیں تلخیاں مجھ سے
وہ برفیلے بدن کے ساتھ ملنے جب بھی آتا ہے
چرا لیتا ہے میرے خون کی سب گرمیاں مجھ سے
پرندہ ایک دن اڑ جائے گا ٹوٹے گی ٹہنی بھی
یہی کہتی ہیں پھولوں کی بکھرتی پتیاں مجھ سے
اکیلا میں جو گھر لوٹا تو پھر کیسے بتاؤں گا
خدائی کا سبب پوچھیں گی جب تنہائیاں مجھ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.