ابھی ساز دل میں ترانے بہت ہیں
ابھی زندگی کے بہانے بہت ہیں
یہ دنیا حقیقت کی قائل نہیں ہے
فسانے سناؤ فسانے بہت ہیں
ترے در کے باہر بھی دنیا پڑی ہے
کہیں جا رہیں گے ٹھکانے بہت ہیں
مرا اک نشیمن جلا بھی تو کیا ہے
چمن میں ابھی آشیانے بہت ہیں
نئے گیت پیدا ہوئے ہیں انہیں سے
جو پرسوز نغمے پرانے بہت ہیں
در غیر پر بھیک مانگو نہ فن کی
جب اپنے ہی گھر میں خزانے بہت ہیں
ہیں دن بدمذاقی کے نوشادؔ لیکن
ابھی تیرے فن کے دوانے بہت ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.