ابھی سے شکوۂ غفلت شعار کیا ہوگا
ابھی سے شکوۂ غفلت شعار کیا ہوگا
یہ ابتدا ہے تو انجام کار کیا ہوگا
رہ حیات میں وہ کامگار کیا ہوگا
جو سوچتا ہے کہ انجام کار کیا ہوگا
عداوتوں کے اندھیرے ہیں رنج و غم کی دھوپ
یہی رہیں گے جو لیل و نہار کیا ہوگا
خوشی مناؤ مسرت کے چند لمحے ہیں
یہ بھول جاؤ کہ بعد از بہار کیا ہوگا
غم حبیب سے دامن چھڑا لیا جائے
تو پھر علاج غم روزگار کیا ہوگا
وہ ایک شاعر اعظم کہ نام تھا جامیؔ
اب اس سا کوئی حقیقت نگار کیا ہوگا
شب فراق تو رو رو کے کاٹ لی رونقؔ
اب آ رہی ہے شب انتظار کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.