ابھی شب ہے مئے الفت انڈیلیں
ابھی شب ہے مئے الفت انڈیلیں
مگر دن میں گھروں کے راستے لیں
چلو رک جائیں بہر دید ہم بھی
دریچے پر جھکی جاتی ہیں بیلیں
خدایا کاش یہ ہیرے سی آنکھیں
محبت کی کڑی بازی نہ کھیلیں
ارادہ ہے نہ پہچانیں اسے ہم
تمنا کو یہ ضد باہوں میں لے لیں
بہت عرصہ رہے ہیں ساتھ اس کے
سو اب تنہائی بھی کچھ روز جھیلیں
ہے دل میں ضبط اور آنکھوں میں آنسو
تصادم کو بڑھی آتی ہیں ریلیں
یہ گھر ہیں یا بہ وقت شام ساجدؔ
سواگت کے لئے کھلتی ہیں جیلیں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 270)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.