ابھی تک جب ہمیں جینا نہ آیا
ابھی تک جب ہمیں جینا نہ آیا
بھروسا کیا کہ کل آیا نہ آیا
جلے ہم یوں کہ جیسے چوب نم ہوں
چراغوں کی طرح جلنا نہ آیا
غلیلیں لا کے بچے پوچھتے ہیں
پرندہ کیوں وہ دوبارا نہ آیا
میں کیا کہتا کہ سب کے ساتھ میں تھا
عیادت کو بھی وہ تنہا نہ آیا
احاطہ چہار دیواری اندھیرا
کسی جانب بھی دروازہ نہ آیا
وہ پہلے کی طرح بچھڑا ہے اب بھی
مگر اب کے ہمیں رونا نہ آیا
خزانہ لے اڑا چوروں کا جتھا
پلٹ کر پھر علی بابا نہ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.