ابھی تک نقش پا ہیں رہ گزر میں
ابھی تک نقش پا ہیں رہ گزر میں
کئی صدیاں گزاری ہیں سفر میں
کرن ٹھہرے ہوئے پانی میں اتری
دیے جلنے لگے شیشے کے گھر میں
مری بینائی ہے ظلمت گزیدہ
مجھے رکھو اجالوں کے نگر میں
جسے چاہا اسے پہلو میں رکھا
بڑی گنجائشیں دیکھیں نظر میں
نتیجہ زندگی کے بعد نکلا
صدف کی آبرو چمکی گہر میں
نہ کیجے سنگ باری کا ارادہ
کوئی سودا نہیں ہے میرے سر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.