ابھی تک ان کے وہی ستم ہیں جفا کی خو بھی نہیں گئی ہے
ابھی تک ان کے وہی ستم ہیں جفا کی خو بھی نہیں گئی ہے
وہ رنجشیں بھی نہیں گئی ہیں وہ گفتگو بھی نہیں گئی ہے
نشیمن اپنا اٹھا نہ یاں سے خزاں جو آئی تو آئی بلبل
بہار رخصت ابھی ہوئی ہے گلوں کی بو بھی نہیں گئی ہے
گئی جوانی تو جائے دلبر مجھے ہے الفت ہنوز باقی
وہ التجا بھی نہیں گئی ہے وہ جستجو بھی نہیں گئی ہے
یہ رشک بلبل کہ جان دینے کو تو ابھی سے تڑپ رہی ہے
ابھی تو ہے بوئے گل چمن میں وہ کو بہ کو بھی نہیں گئی ہے
شبابؔ بوسہ لیا جو میں نے تو کیا بگڑ کر وہ شوخ بولا
ادب ذرا بھی نہیں ہے تجھ کو حیا تو چھو بھی نہیں گئی ہے
- Deewan-e-Shabab
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.