ابھی تو آنکھوں میں نا دیدہ خواب باقی ہیں
ابھی تو آنکھوں میں نا دیدہ خواب باقی ہیں
جو وقت لکھ نہیں پایا وہ باب باقی ہیں
سزا جو اگلے صحیفوں میں تھی تمام ہوئی
مگر صحیفۂ دل کے عذاب باقی ہیں
کرو گے جمع بھلا کیسے دل کے شیشوں کو
ابھی تو دشت فلک میں شہاب باقی ہیں
اڑا کے لے گئی آندھی وہ حرف حرف کتاب
جو صفحہ صفحہ ہیں دل کے سراب باقی ہیں
جو گیلی ریت پہ طوفاں بنے گزر بھی گئے
وہ بھیگی پلکوں میں اب تک سحاب باقی ہیں
وہی تو وقت کی بے چہرگی ہے اپنی شناخت
کہ جس پہ اب بھی ہزاروں نقاب باقی ہیں
لہو کے پھول خزاں آشنا نہیں تنویرؔ
کہ دشت دشت شفق کے گلاب باقی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.