ابھی تو حوصلۂ کاروبار باقی ہے
ابھی تو حوصلۂ کاروبار باقی ہے
یہ کم کہ آمد فصل بہار باقی ہے
ابھی تو شہر کے کھنڈروں میں جھانکنا ہے مجھے
یہ دیکھنا بھی تو ہے کوئی یار باقی ہے
ابھی تو کانٹوں بھرے دشت کی کرو باتیں
ابھی تو جیب و گریباں میں تار باقی ہے
ابھی تو کاٹنا ہے تیشوں سے چٹانوں کو
ابھی تو مرحلۂ کوہسار باقی ہے
ابھی تو جھیلنا ہے سنگلاخ چشموں کو
ابھی تو سلسلۂ آبشار باقی ہے
ابھی تو ڈھونڈنی ہیں راہ میں کمیں گاہیں
ابھی تو معرکۂ گیر و دار باقی ہے
ابھی نہ سایۂ دیوار کی تلاش کرو
ابھی تو شدت نصف النہار باقی ہے
ابھی تو لینا ہے ہم کو حساب شہر قتال
ابھی تو خون گلو کا شمار باقی ہے
ابھی یہاں تو شفق گوں کوئی افق ہی نہیں
ابھی تصادم لیل و نہار باقی ہے
یہ ہم کو چھوڑ کے تنہا کہاں چلے وامقؔ
ابھی تو منزل معراج دار باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.