Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابھی تو ربط کے آثار پائے جاتے ہیں

نخشب جارچوی

ابھی تو ربط کے آثار پائے جاتے ہیں

نخشب جارچوی

MORE BYنخشب جارچوی

    ابھی تو ربط کے آثار پائے جاتے ہیں

    خیال ہی میں سہی پر وہ آئے جاتے ہیں

    جو کیف بن کے زمانے پہ چھائے جاتے ہیں

    وہ گیت ساز رگ جاں پہ گائے جاتے ہیں

    فریب عشق پہ ہنستے ہیں جو وہ کیا جانیں

    یہ دھوکے سوچ سمجھ کر ہی کھائے جاتے ہیں

    ابھی امید ہے ایفائے عہد کی مجھ کو

    ابھی سے تارے یہ کیوں جھلملائے جاتے ہیں

    وہ آئے ہیں نہ کبھی آئیں گے یقیں ہے مگر

    ہم اپنی بزم تصور سجائے جاتے ہیں

    حریم ناز ہے یہ جلوہ گاہ طور نہیں

    یہاں نظر نہیں دل آزمائے جاتے ہیں

    وہ کہتے ہیں مرے اشعار سن کر اے نخشبؔ

    غزل کی آڑ میں شکوے سنائے جاتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے