ابھی تو وقت باقی ہے اشارہ ہو بھی سکتا ہے
ابھی تو وقت باقی ہے اشارہ ہو بھی سکتا ہے
تمہارے پاس جو کچھ ہے ہمارا ہو بھی سکتا ہے
امیر شہر سے اچھا ہے تھوڑا فاصلہ ورنہ
بہ نام دوستی دشمن ہمارا ہو بھی سکتا ہے
نہ جانے کون سا لمحہ کسی کی یاد آ جائے
یہ ایسا حادثہ ہے جو دوبارہ ہو بھی سکتا ہے
کسی لمحے بھروسہ ٹوٹ سکتا ہے محبت سے
کسی لمحے حقیقت آشکارہ ہو بھی سکتا ہے
نہ جانے کب دیار شوق کا موسم بدل جائے
جو اک موہوم نقطہ ہے ستارہ ہو بھی سکتا ہے
مخاطب کی ادائے ناز قاتل ہو بھی سکتی ہے
محبت کی تجارت میں خسارہ ہو بھی سکتا ہے
نجومی کی کہی ہر بات سچی ہو نہیں سکتی
مگر کچھ بات کی جانب اشارہ ہو بھی سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.