ابھی تو زخم پرانے نہ بھول پائے ہیں
ابھی تو زخم پرانے نہ بھول پائے ہیں
حضور پھر مری وحشت پہ مسکرائے ہیں
یہ حسن ابر رواں شعلہ ہائے لالہ و گل
ترے جمال کی رعنائیوں کے سائے ہیں
وہیں وہیں پہ سنبھالا ترے تصور نے
جہاں جہاں بھی قدم میرے ڈگمگائے ہیں
سنا چکی ہے مجھے بھی خزاں کی خاموشی
جو گیت تو نے بہاروں کے ساتھ گائے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.