ابھی وہ کمسن ابھر رہا ہے ابھی ہے اس پر شباب آدھا
ابھی وہ کمسن ابھر رہا ہے ابھی ہے اس پر شباب آدھا
کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر
MORE BYکنور مہیندر سنگھ بیدی سحر
ابھی وہ کمسن ابھر رہا ہے ابھی ہے اس پر شباب آدھا
ابھی جگر میں خلش ہے آدھی ابھی ہے مجھ پر عتاب آدھا
حجاب و جلوہ کی کشمکش میں اٹھایا اس نے نقاب آدھا
ادھر ہویدا سحاب آدھا ادھر عیاں ماہتاب آدھا
مرے سوال وصال پر تم نظر جھکا کر کھڑے ہوئے ہو
تمہیں بتاؤ یہ بات کیا ہے سوال پورا جواب آدھا
لپک کے مجھ کو گلے لگایا خدا کی رحمت نے روز محشر
ابھی سنایا تھا محتسب نے مرے گنہ کا حساب آدھا
بجا کہ اب بال تو سیہ ہیں مگر بدن میں سکت نہیں ہے
شباب لایا خضاب لیکن خضاب لایا شباب آدھا
لگا کے لاسے پہ لے کے آیا ہوں شیخ صاحب کو مے کدے تک
اگر یہ دو گھونٹ آج پی لیں ملے گا مجھ کو ثواب آدھا
کبھی ستم ہے کبھی کرم ہے کبھی توجہ کبھی تغافل
یہ صاف ظاہر ہے مجھ پہ اب تک ہوا ہوں میں کامیاب آدھا
کسی کی چشم سرور آور سے اشک عارض پہ ڈھل رہا ہے
اگر شعور نظر ہے دیکھو شراب آدھی گلاب آدھا
پرانے وقتوں کے لوگ خوش ہیں مگر ترقی پسند خاموش
تری غزل نے کیا ہے برپا سحرؔ ابھی انقلاب آدھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.