ابھی یا رب بہت کچھ وسعتیں ہیں میرے داماں میں
ابھی یا رب بہت کچھ وسعتیں ہیں میرے داماں میں
چمن کا کانٹا کانٹا کھنچ کے آ جائے بیاباں میں
مرے مذہب پہ رشک افروزیاں ہیں کفر و ایماں میں
الٰہی کیا کشش رکھ دی جبین عجز ساماں میں
کہاں تک ہوگا عالمگیر یہ وحشت کا ہنگامہ
یہ کیسی وسعتیں ہیں کوچۂ چاک گریباں میں
تہی ساغر نظر آیا نہ کوئی اس خرابے میں
صدائے رشک بے مفہوم سی ہے بزم حرماں میں
ذرا اس کی حقیقت پر بھی بحث آرائیاں واعظ
جسے اک جام نے پہنچا دیا ہے بزم عرفاں میں
محبت نے ادھر دل کو گداز آرزو بخشا
ادھر کچھ بجلیاں بھر دیں نگاہ طور ساماں میں
ذرا اے حیرت جلوہ مرے دل کو لئے رہنا
نقاب الٹے ہوئے ہیں وہ تجلی گاہ عرفاں میں
ازل سے دست گلچیں کا نہ دیکھا جس نے سایہ بھی
میں ایسی اک چمن بندی کا حاصل ہوں گلستاں میں
گلستاں رقص کیوں کرتا مری رنگیں نوائی پر
نہ ہوتی معرفت باسطؔ جو طبع شعر ساماں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.