ابھی یقین کے منصب پہ مت بٹھاؤ مجھے
ابھی یقین کے منصب پہ مت بٹھاؤ مجھے
میں چاہتا ہوں ذرا اور آزماؤ مجھے
کسے بتاؤں کہ اندر سے توڑ دیتا ہے
کبھی کبھار یہ باہر کا رکھ رکھاؤ مجھے
وہ جس کہانی کے آخر میں دونوں مل جائیں
اگر ہو ذہن میں کوئی تو پھر سناؤ مجھے
میں آئے دن کے خطابوں سے آ گیا ہوں تنگ
جو ہو سکے تو مرے نام سے بلاؤ مجھے
بہت سے خانوں میں تقسیم کر کے چھوڑے گا
دل و دماغ کا نادرؔ یہ بھید بھاؤ مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.