ابھی زنداں کے دریچوں کو کھلا رہنے دے
ابھی زنداں کے دریچوں کو کھلا رہنے دے
کیا خبر کب ادھر آ جائے ہوا رہنے دے
ٹوٹ کر خود ہی بکھر جاؤں گا اے باد سموم
نخل تازہ ہوں تو شاداب ذرا رہنے دے
میں ہوں ذرہ تو مجھے ریت کے طوفاں سے بچا
میں ہوں قطرہ تو سمندر سے جدا رہنے دے
روشنی ہوگی تو سائے بھی ستم ڈھائیں گے
اور کچھ دیر چراغوں کو بجھا رہنے دے
دل سے امڈی ہی تھی اک موج لہو کی سر شام
ایک بجھتے ہوئے منظر نے کہا رہنے دے
میں نے کب تیرے تغافل کی شکایت کی تھی
چشم بیدار مجھے کچھ نہ دکھا رہنے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.