ابر چھائے گا تو برسات بھی ہو جائے گی
ابر چھائے گا تو برسات بھی ہو جائے گی
دید ہوگی تو ملاقات بھی ہو جائے گی
اے دل حسن طلب مشق تصور تو بڑھا
پھر جو چاہے گا وہی بات بھی ہو جائے گی
سر جھکائے ہوئے بیٹھے ہو عبث بادہ کشو
جام اٹھاؤ گے تو برسات بھی ہو جائے گی
آج اس نے نئے انداز سے دیکھا ہے مجھے
غالباً آج کوئی بات بھی ہو جائے گی
بے خودی صرف دلیل غم پنہاں ہی نہیں
ایک دن کاشف حالات بھی ہو جائے گی
بوالہوس دہر کے رنگین مناظر سے نہ کھیل
دن ہوا ہے تو یہاں رات بھی ہو جائے گی
جان دے کر تری محفل میں کبھی جان عزیزؔ
جور کی تیرے مکافات بھی ہو جائے گی
- کتاب : Mehraab (Pg. 89)
- Author : Aziiz vaarsii
- مطبع : Maktaba Nida-e-ittiihaad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.