Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابر ہوں دھوپ ہوں صحرا ہوں سمندر ہوں میں

نذیر فتح پوری

ابر ہوں دھوپ ہوں صحرا ہوں سمندر ہوں میں

نذیر فتح پوری

MORE BYنذیر فتح پوری

    ابر ہوں دھوپ ہوں صحرا ہوں سمندر ہوں میں

    مختلف روپ ہیں میرے کہ سخنور ہوں میں

    دھوپ نکلے گی تو ان کا بھی بھرم ٹوٹے گا

    جن کی نظروں میں ابھی موم کا پیکر ہوں میں

    کسی دامن کے مقدر کو جگانے کے لئے

    وقت کی پلکوں پہ ٹھہرا ہوا گوہر ہوں میں

    تو جو چھو لے تو خد و خال نمایاں ہو جائیں

    ورنہ دھندلایا ہوا خواب سا منظر ہوں میں

    دیکھنا جب کسی معمار کے ہاتھ آؤں گا

    آج دیوار سے اکھڑا ہوا پتھر ہوں میں

    خود شناسوں نے ابھی مجھ کو کھنگالا ہی نہیں

    ورنہ ہر رنگ تلاطم کا شناور ہوں میں

    جس پہ تحریر بھی تقریر بھی نازاں ہے نذیرؔ

    ایسا شہباز قلم ایسا سخنور ہوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے