ابر کے بن دیکھے ہرگز خوش دل مستاں نہ ہو
ابر کے بن دیکھے ہرگز خوش دل مستاں نہ ہو
تیر باراں ہووے مجھ پر جب تلک باراں نہ ہو
میری رسوائی نے تیرے حسن کی کی ہے نمود
جب تلک شبنم نہیں روئے تو گل خنداں نہ ہو
طرز تیری گفتگو کی ہے گواہ مے کشی
بوئے گل اور نشۂ صہبا کبھی پنہاں نہ ہو
شیخ کو وہ جہل ہے سو بار کعبے کے تئیں
جائے اور آئے ولیکن پھر گدھا انساں نہ ہو
ذکر ابروئے بتاں سے کیوں برا مانے ہے شیخ
کیا ہوا کافر تجھے قبلے سے رو گرداں نہ ہو
سچ بتا اے جان عشق و عشق بازاں کیا ہے تو
بن ترے میں اس بدن سا ہوں کہ جس میں جاں نہ ہو
یاں سے جا شیطان زلف یار کو ہم دے چکے
عاشقوں کا دین ہے یہ شیخ کا ایماں نہ ہو
ترک تاز غمزہ کا اس کی یہی ڈر ہے رضاؔ
یہ غم آباد اپنا شہر دل کہیں ویراں نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.