ابر پارہ ہوں کوئی دم میں چلا جاؤں گا
ابر پارہ ہوں کوئی دم میں چلا جاؤں گا
نقش بر آب ہوں لہروں میں سما جاؤں گا
دھار پر اپنے تعقل کو چڑھا جاؤں گا
رسم آزادیٔ افکار اٹھا جاؤں گا
یہ عقائد ہیں چھلاوے انہیں افشا کر دے
معنیٔ سیمیا دنیا کو بتا جاؤں گا
سر میں سودوں کے بنا کرتا ہوں تانے بانے
اہل تدبیر کو چکر میں پھنسا جاؤں گا
کیسے ترسیل کروں سامعۂ یاراں تک
شہر آشوب پرندوں کا سنا جاؤں گا
منہ کو بے روح کتابوں سے بصیرت نہ ملی
شہر سے جاتے ہوئے سب کو جلا جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.