ابر سرکا چاند کی چہرہ نمائی ہو گئی
ابر سرکا چاند کی چہرہ نمائی ہو گئی
اک جھلک دیکھا اسے اور آشنائی ہو گئی
سو گیا تو خواب اپنے گھر میں لے آئے مجھے
جیسے میری وقت سے پہلے رہائی ہو گئی
میرے کمرے میں کوئی تصویر پہلے تو نہ تھی
اس کو دیکھا سادے کاغذ پر چھپائی ہو گئی
میں کھلی چھت سے اتر آیا بھرے بازار میں
سامنے کھڑکی کی رونق جب پرائی ہو گئی
اڑ رہی ہے ہر طرف سورج کے انگارے کی راکھ
بجھ گیا دن جل کے خاکستر خدائی ہو گئی
کاش جیتے جی شجر سائے میں لے لیتا مجھے
وصل کے موسم سے پہلے ہی جدائی ہو گئی
بہہ چکے آنسو تو چشم سبز کا رنگ اڑ گیا
رفتہ رفتہ زرد اس دریا کی کائی ہو گئی
ہو گئی شاہدؔ وہ چشم سنگ پانی کیا ہوا
کس طرح ناخن سے پتھر پر کھدائی ہو گئی
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 59)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.