ابر اٹھا ہے گرے قطرۂ باراں سر پر
ابر اٹھا ہے گرے قطرۂ باراں سر پر
گوئیاں ہشیار کہ ہے عیش کا ساماں سر پر
کرتے کیا کیا نہیں وہ رنج کے ساماں سر پر
رکھتے لا لا ہیں بوا روز مغل جاں سر پر
اب نہ جائیں گے چھنالوں کی گلی میں مرزا
قسمیں کھاتے ہیں بوا رکھتے ہیں قرآں سر پر
حسرت دید ہے جاں تن سے نہ نکلے گی بوا
کیوں فرشتے ہیں لیے موت کا چالاں سر پر
بگڑے تیور ہیں الجھتے ہیں خفا ہوتے ہیں
شیخ جی کے ہے بوا آج بھی شیطاں سر پر
ساتھ رنڈی کے چلے مرزا جی کس شان کے ساتھ
دہنا بغلوں میں دبائے ہوئے بایاں سر پر
چٹکیاں صاف کہے دیتی ہیں دل کی ہم سے
پیر و مرشد ہے وہی آج بھی شیطاں سر پر
اب فرنگی ہیں بوا تخت پہ ہم باج گزار
کبھی رکھتے تھے یہاں تاج مسلماں سر پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.