ابروئے ابر سے کرتا ہے اشارہ مجھ کو
ابروئے ابر سے کرتا ہے اشارہ مجھ کو
جھلک اس آنکھ کی دکھلا کے ستارہ مجھ کو
ہوں میں وہ شمع سر طاق جلا کر سر شام
بھول جاتا ہے مرا انجمن آرا مجھ کو
رائیگاں وسعت ویراں میں یہ کھلتے ہوئے پھول
ان کو دیکھوں تو یہ دیتے ہیں سہارا مجھ کو
میری ہستی ہے فقط موج ہوا نقش حباب
کوئی دم اور کریں آپ گوارا مجھ کو
دام پھیلاتی رہی سود و زیاں کی یہ بساط
ہاں مگر میرے جنوں نے نہیں ہارا مجھ کو
کچھ شب و روز و مہ و سال گزر کر مجھ پر
وقت نے تا بہ ابد خود پہ گزارا مجھ کو
موج بے تاب ہوں میں میرے عناصر ہیں کچھ اور
چاہیے صحبت ساحل سے کنارا مجھ کو
رزق سے میرے مرے دل کو ہے رنجش خورشیدؔ
آسمانوں سے زمینوں پہ اتارا مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.