ابرو ہے کعبہ آج سے یہ نام رکھ دیا
ابرو ہے کعبہ آج سے یہ نام رکھ دیا
ہم نے اٹھا کے طاق پہ اسلام رکھ دیا
نشے میں جا گرا جو میں مسجد میں سر کے بل
زاہد نے مجھ پہ سجدے کا الزام رکھ دیا
جھچکا وہ خوف کھا کے تو میں نے تڑپ کے خود
برچھی کی نوک پر دل ناکام رکھ دیا
دلچسپ نام سن کے لگے مانگنے حسیں
کس نے ذرا سے خون کا دل نام رکھ دیا
اتنی تو اس نے کی مری دل سوزیوں کی قدر
تربت پہ اک چراغ سر شام رکھ دیا
جوڑا جو بندھ گیا تو نئے دل کہاں پھنسیں
تو نے ادھر لپیٹ کے کیوں دام رکھ دیا
آنکھ اس ادا سے اس نے دکھائی کہ میں نے شوقؔ
چپکے سے اپنا مے کا بھرا جام رکھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.