اچانک سامنے وہ آ گیا تو
پلٹ دے میرا ہر اک فیصلہ تو
مسلسل آزماتے جا رہے ہو
اگر نکلا کبھی وہ بے وفا تو
جلا کرتی ہے جس کے ساتھ شب بھی
وہ تارا جلتے جلتے بجھ گیا تو
فلک کی بے رخی سے تنگ آ کر
زمیں نے کر لیا کچھ فیصلہ تو
مرا سایہ جو مجھ سے کھو گیا تھا
کسی دن راہ چلتے مل گیا تو
ہوا سے بات کرتی تتلیوں کو
کوئی اک تیز جھونکا لے اڑا تو
صباؔ دریا کا دل بھی جھوم اٹھا
کسی کا نام پانی پر لکھا تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.