اچھا لگ جائے کیا برا لگ جائے
اس کی قربت میں خوف سا لگ جائے
بس وہ اک سرسری نظر ڈالے
اور بیمار کو شفا لگ جائے
اس کا انکار ایسے لگتا ہے
جیسے پاؤں میں کانٹا لگ جائے
دھند میں ہاتھ چھوڑنے والے
تجھ کو موسم کی بد دعا لگ جائے
کیسے اس کا وجود ثابت ہو
ملحدوں کو اگر خدا لگ جائے
روز اک باغ سے گزرتے ہوئے
تجھ بدن کا مغالطہ لگ جائے
آپ کیا سوچ کر کہیں اس کو
اس کی مرضی ہے اس کو کیا لگ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.